30-05-2025
میئر کراچی نے تاریخی نظیر قائم کر دی؛ افسران کو منتخب عوامی نمائندوں کے سامنے جوابدہ بنایا گیا: میئر کونسل میں برابری کی سطح پر بیٹھ گئے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا ملتوی ہونے والا اجلاس جمعہ کے روز سٹی کونسل ہال صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں دوبارہ منعقد ہوا، اجلاس میں فراہمی و نکاسی آب کے نظام میں درپیش مسائل ، پانی کی تقسیم اور دیگر معاملات پر غور کیا گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کونسل اراکین نے اظہار خیال کیا، اجلاس میں ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، پارلیمانی لیڈرز، واٹر کارپوریشن کے سی ای او احمد علی صدیقی اور سی او او اسد اللہ خان اور اراکین کی بڑی تعداد موجود تھی ، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو، یہ کونسل کراچی کی منتخب کونسل ہے، اسی روش کو جاری رکھتے ہوئے ہمیں اجلاس چلانا ہے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے ایم ڈی واٹر کارپوریشن اور سی او او واٹر کارپوریشن کو بحالی پر مبارکباد دی اور کہا کہ کونسل میں پہلی بار واٹر کارپوریشن کے افسران موجود ہیں جو ممبران کے سوالات کے جواب دیں گے، کراچی شہر میں پانی کی کمی سے سب بخوبی واقف ہیں، آج کے اجلاس میں ہم واٹرکارپوریشن کی انتظامیہ کی رہنمائی کریں گے، ہمیں اپنے کردار سے منصفانہ پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، چاہوں گا کہ اجلاس کے بعد پارلیمانی لیڈر اور اپوزیشن لیڈر پانی کے مسائل کے حل کے لئے ایک کمیٹی بنائیں، انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس کیخلاف آپریشن جتنا گائیڈ کریں گے کام ہوگا ،14 اگست تک حب ڈیم والی کینال کا کام ہو جائے گا ،انشاء اللہ کراچی کے مسائل حل کئے جائیں گے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ واٹر کارپوریشن کی آمدنی کو بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے،منفی پروپیگنڈا کرنے سے بھی چیزیں خراب ہوتی ہیں لہٰذا شہر میں پانی و سیوریج کے مسائل حل کرنے کے لئے ہمیں مل کر کام کرنا ہے، بعدازاں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد نے کہا کہ آج کے الیکٹرک کے بڑے مسائل سنے ، اگلے اجلاس میں کے الیکٹرک کے وفد کو بھی مدعو کرینگے، واٹرکارپوریشن شہر میں پانی کے مسائل حل کرنے کے لئے کام رہا ہے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اس سلسلے میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ یہ مسائل جلد از جلد حل ہوسکیں،سی او او واٹر کارپوریشن اسداللہ خان نے کہا کہ ہم پہلی بار سٹی کونسل آئے ہیں، کے فور کا کام واپڈا کے ذمہ ہے، واپڈا کو ہم نے زمین دیدی ہے اس پر کام چل رہا ہے ،بی آر ٹی سے قبل نیپا سے لیکر جیل چورنگی تک ترقیاتی کام ہوگا، لائنوں سے پانی کے رسائو پر بھی کام ہو رہا ہے، کے الیکٹرک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ڈسٹریبیوشن کے 270 پمپنگ اسٹیشن اور مین پمپنگ اسٹیشن لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں لیکن کبھی کیبل فالٹ اور کبھی دیگر مسائل آجاتے ہیں، دھابیجی، گھارو، حب، پپری پمپنگ اسٹیشن میں ہمارے مین پمپنگ اسٹیشن ہیں، کراچی میں اس وقت 550 ایم جی ڈی پانی کی سپلائی ہو رہی ہے اگر یہ ٹینکرزچلتے ہیں پانی کے پھر بھی 3.4 فیصد پانی کی سپلائی ہوپاتی ہے، رمضانوں میں شاہ فیصل پمپنگ اسٹیشن کو جلایا گیا تھا ہم نے تین روز میں اس کی مرمت کا کام کروایا ، شاہ فیصل میں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل میں نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کونسل ہال میں بطور یوسی چیئرمین /چیئرمین واٹر بورڈ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اوپر سے نیچے اس لئے آیا کیونکہ نیچے رہنا اچھی بات ہوتی ہے، کونسل میں یکسوئی کی وجہ سے ایک نئی روایت قائم ہوئی، پچھلے ڈھائی گھنٹے واٹر کارپوریشن کے ایم ڈی اور سی او او نے یہاں گزارے، یہاں موجود لوگ چاہتے ہیں کہ ان کے مسائل حل ہوں، پانی کی چوری کو ہم سب ملکر ختم کریں گے، انہوں نے کہا کہ 1200 ایم جی ڈی پانی چاہیے ہمیں لیکن پانچ سو ایم جی ڈی پانی ملتا ہے ،2022 میں پی سی ون کی منظوری دی گئی ،ڈھائی سال لگے لیٹر آف آتھرائزیشن میں کیوں نہیں بات ہوتی اس پر،اس شہر میں پانی ہوگا تو سب کا فائدہ ہے ،وزیر اعظم کے پاس گئے تھے ہم کے فور منصوبے کو جلد مکمل کرنے کے لیے ،حب ڈیم میں سے نئی کینال ڈالنے کے لیے اعلیٰ قیادت سے بات کی ہم نے ،صدر مملکت، بلاول صاحب اور وزیر اعلی صاحب نے اس منصوبے کی منظوری دی ،14 اگست 2025 کو پیپلزپارٹی یہ منصوبہ مکمل کر کے عوام کو تحفہ دے گی ،ہم اپنے منشور کے مطابق کام جاری رکھیں گے،انہوں نے کہا کہ پہلی بار ہوا کہ پبلک سروینٹ کونسل میں احتساب کے لئے پیش ہوئے، ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کے مسائل حل کئے جائیں اس میں آپ کی مدد چاہیے ،آپ جیسے افسران وعدہ کریں کہ شہر سے پانی کی چوری نہیں ہو گی اور آپ اسے ختم کریں گے ،سوا سال میں 200جگہوں پر کارروائی کی لیکن ہائیڈرنٹ پھر بنے ،کہیں نہ کہیں سے دبائو ضرور آتا ہے ،پانی چوری کے خلاف دوبارہ کارروائیاں شروع کریں گے ، یوسی چیئرمین گرائونڈپر موجود ہوں ان کی مدد سے نشاندہی ہوگی، خدا کی لعنت ہر پانی کی چوری میں ملوث فرد پر ،یقین دلاتا ہوں کہ میری ٹیم آپ کے ساتھ ہوگی ،ہمارے شہر کی آبادی دوکروڑ سے زائد ہے ،میں اس نمبر سے اتفاق نہیں کرتا ،کراچی میں آخری بار بائیس سال پہلے انفراسٹرکچر کا اضافہ ہوا ،کے فور کا پانچ بار افتتاح ہوا ہے ،کراچی واحد شہر ہے جہاں 125کلو میٹر دور سے پانی آتا ہے ،طلب زیادہ ہے اور سپلائی کم تو پانی کی قلت تو ہوگی ،کے فور کیوں مکمل نہیں ہوا اس پر کھل کر بات کریں،واٹر کارپوریشن کی ریکوری کو بہتر کرنا ہے ، واٹر کارپوریشن کا بجلی کا بل سالانہ اٹھارہ ارب ہے جو سندھ حکومت دیتی ہے ، تیرہ کروڑ کا بل کے ایم سی کا اب ہم خود دے رہے ہیں ، ہمیں مثبت کام کرنے کی ضرورت ہے،،بعدازاں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔