06-03-2025
میئر کراچی نے جمعرات کے روز افسران و ملازمین کو پینشن، فیملی پینشن اور بقایا جات کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کیا
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ مشکل فیصلے کئے جا رہے ہیں جن کے مثبت نتائج جلد عوام کے سامنے آئیں گے، بلدیہ عظمیٰ کراچی پر ریٹائر ملازمین کے 13 ارب روپے کے واجبات ہیں، ان کی ادائیگی کے لئے مزید اقدامات کئے جا رہے ہیں، 610 پینشنرز کو 55 کروڑ روپے کے بقایا جات آج ادا کئے جا رہے ہیں، عوامی مقامات پر غیر قانونی قبضے برداشت نہیں کئے جائیں گے، شہر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی موثر انداز میں جاری رہے گا،کے ایم سی کے چار بڑے اسپتالوں کو سولر انرجی پر منتقل کیا جا رہا ہے، ان خیالات کا اظہار میئر کراچی نے جمعرات کے روز افسران و ملازمین کو پینشن، فیملی پینشن اور بقایا جات کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پیپلزلیبر بیورو کراچی کے صدر اسلم سموں، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، میونسپل کمشنر افضل زیدی ، مشیر مالیات گلزار علی ابڑو، ڈائریکٹر ویلفیئر محمود بیگ، منتخب اراکین کونسل، افسران اور ملازمین کی ایک بڑی تعداد بھی اس موقع پر موجود تھی، تقریب میں کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے ریٹائرڈ اور وفات پاجانے والے پینشنرز کو اگست 2017 سے مارچ 2018 تک کے بقایا جات کی ادائیگی کی گئی، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پینشن کی ادائیگی ہمیشہ ایک بڑا چیلنج رہی ہے، یہ رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی نے اپنی آمدنی سے حاصل کی ہے، میئر کراچی نے کہا کہ کے ایم سی کی آمدنی 8 کروڑ روپے سے بڑھ کر 25 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے، اپنی قیادت اور سندھ حکومت کا شکر گزار ہوں جو ہمیشہ کے ایم سی کی مدد کرتی ہے، رواں مالی سال ہر یوسی میں بلدیہ عظمیٰ کراچی دو دو کروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے، اگر ٹارگیٹ اور مقصد صاف ہو اور اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کے ایم سی کے افسران و ملازمین کے واجبات حاصل کرنے کے لئے کسی دوسری طرف نہ دیکھنا پڑے، مجھے بحیثیت میئر اپنی مالیاتی ٹیم پر فخر ہے ، اپنی لیبر کی ٹیم پر فخر ہے جو بار بار اس ایشو پر اجاگر کرتی تھی، مزدوروں کو ان کا حق ادا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوگوں کے واجبات ادا کرنے کا نیک کام ہوا ہے، جب پہلی بار پیپلز پارٹی نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو سنبھالا تو ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، کے ایم سی کے پاس جائیداد تو بہت تھی لیکن ادائیگی کے لئے کچھ نہیں تھا، ماضی کے حکمرانوں نے کیوں نہیں سوچا کہ لوگوں کو بقایا جات کی ادائیگی اور پینشن کیسے دیں گے، ہم نے سخت فیصلے کئے جس کا نتیجہ آنا شروع ہوگیا ہے، بدقسمتی سے پینشن کی ادائیگی ایک بڑا چیلنج ہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ ہم اس چیلنج کو ذمہ داری کے ساتھ پورا کریں گے، میئر کراچی نے ایک سوال کے جواب میں سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سڑکوں کی کٹائی سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بغیر اجازت کھودئی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو خطوط بھی لکھے جا چکے ہیں، میئر کراچی نے کہا کہ وزیر اعظم ، گورنر سندھ، سابق میئر مصطفی کمال اور خالد مقبول صدیقی سے پوچھا جانا چاہئے کہ اگر گیس فراہم نہیں کرنی تھی تو لوڈشیڈنگ کا شیڈول کیوں دیا گیا، انہوں نے کہا کہ عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور مہنگے کارخانے اور آئی پی پیز کے منصوبے عوام کے لئے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ شہر میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لئے متبادل ذرائع پر کام کرنا ہوگا، حب ڈیم سے نئی کنال ڈالنے کا کام جاری ہے جبکہ پانی کی ری سائیکلنگ کے منصوبے پر بھی کام کیا جا رہاہے، کراچی میں جہاں جہاں قانون شکنی ہو رہی ہے وہاں قانون کو حرکت میں آنا چاہئے، سفارشی کلچر کا خاتمہ بھی ضروری ہے تاکہ ادارے بہتر انداز میں کام کرسکیں، اس موقع پر میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب ، میونسپل کمشنر افضل زیدی، پیپلزلیبر بیورو کراچی ڈویژن کے صدر اسلم سموں، سٹی کونسل کے ممبران ممتاز تنولی، مبارک علی اور دیگر نے افسران و ملازمین میں چیک تقسیم کئے۔