Karachi Metropolitan Corporation --- Government of Sindh
Login/Signup Mail

18-11-2024

چاک ادبی فورم کی تیسری اردو افسانہ کانفرنس بھی گزشتہ کانفرنسوں کی طرح انتہائی کامیاب اور مفید ثابت ہوئی

ممتاز شاعر، ادیب اور استاد پروفیسر ڈاکٹر سحر انصاری نے کہا ہے کہ احساس رکھنے والوں کے لیے اپنے ارد گرد اور دنیاوی حالات سے بے بہرہ یا لا تعلق ہونا ناممکن ہے، ہمارے اطراف جو بے سکونی کی صورتحال ہے اور دنیا خصوصا فلسطین اور لبنان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس بارے میں لکھنے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں، افسانہ نگار جب تک اپنے خیال کو دوسروں تک نہ پہنچائے اور اس کے بارے میں مثبت یا منفی رائے نہ ملے تب تک لکھنے کا شوق پیدا نہیں ہوتا، چاک ادبی فورم کی تیسری اردو افسانہ کانفرنس بھی گزشتہ کانفرنسوں کی طرح انتہائی کامیاب اور مفید ثابت ہوئی جس کے لیے اس کے منتظمین اور تمام شرکاء مبارکباد کے مستحق ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کے ایم سی اسپورٹس کمپلیکس میں چاک ادبی فورم اور محکمہ کلچر اینڈ اسپورٹس بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر اہتمام تیسری دو روزہ چاک اُردو افسانہ کانفرنس کے دوسرے روز اختتامی سیشن کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ممتاز محقق اور ادیب عقیل عباس جعفری، ڈاکٹر اوج کمال، چاک ادبی فورم کی روح رواں صائمہ صمیم، افسانہ نگار شہناز پروین، نجمہ عثمان، ذیب ازکار اور دیگر افسانہ نگار اور تنقید نگار بھی موجود تھے جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کی نمائندگی سینئر ڈائریکٹر اطلاعات و تعلقات عامہ علی حسن ساجد نے کی. پروفیسر سحر انصاری نے اس امر کو باعثِ مسرت قرار دیا کہ نئی سوچ اور نئے طرز کے افسانے نئی ٹیکنیک کے ساتھ لکھے جا رہے ہیں اور نئے اور ابھرتے ہوئے افسانہ نگار ہماری اس روایت کو اگے بڑھا رہے ہیں، چاک ادبی فورم میں پڑھے گئے افسانوں پر سیر حاصل تبصرے ہوئے اور جس طرح لوگوں نے اس کانفرنس میں ذوق و شوق سے شرکت کر کے افسانے سے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا یہ کراچی جیسے ادب پرور شہر کے لئے خوش آئند بات ہے، اختتامی تقریب میں محترمہ صائمہ صمیم نے چاک ادبی فورم کے تحت قرارداد پیش کیں جس کی منظوری تمام شرکاء نے دی جن میں طے کیا گیا کہ چاک ادبی فورم اور کے ایم سی کے پلیٹ فارم سے مرتب کردہ کتاب میں منتخب افسانہ نگار کا ایک ایک افسانہ اردو اور اس کے انگریزی ترجمے کے ساتھ قارئین کے لیے پیش کیا جائے گاساتھ ہی اردو افسانے کے رجسٹرڈ عالمی دن کے کام پر بھی کام تیز کیا جائے گا، چاک ادبی فورم اردو افسانے کی ترقی و ترویج کے لیے کراچی کی ادبی کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا، بعدازاں مہمان خصوصی پروفیسر سحر انصاری نے تقریب میں موجود افسانہ نگاروں کے ہمراہ اردو افسانے کے عالمی دن کی مناسبت سے افسانے کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا، کانفرنس کے دوسرے روز پہلے سیشن میں صائمہ صمیم کی کتاب خیال مکرر اور عفت نوید کی کتاب ردی کی رونمائی کی گئی، اس سیشن کے دوران ان دونوں کتابوں پر تفصیلی تبصرے کئے گئے، دوسرے سیشن میں مقرر ڈاکٹر ذکیہ رانی نے اپنا مضمون 21ویں صدی میں اردو افسانہ کی تنقید پڑھ کر سنایا جس پر شرکا نے انہیں بھرپور داد دی جبکہ محترمہ نجمہ عثمان نے اس مضمون پر اظہار خیال کیا کانفرنس کے تیسرے سیشن میں چاک ادبی فورم کے تحت کراچی کے کالجز اور یونیورسٹی اور جامعات کے طلبہ کے درمیان کرائے گئے افسانوی مقابلے کے نتائج کا جناب رحمان نشاط نے اعلان کیا جس کے مطابق پہلا انعام ماہ نورلودھی کے افسانے ''میڈل'' کو دیا گیا، دوسرا انعام لبنیٰ بینش کے افسانے ''دوراہا'' اور تیسرا انعام ثناء اصغر جٹ کے افسانے'' آخر میں اداسی ہی رہ جائے گی'' کو ملا جبکہ ایک خصوصی انعام جامعہ کراچی کے ریسرچ اسکالر کو ان کے افسانے ''ادھورا پن'' پر دیا گیا، مجموعی طور پر موصول ہونے والے افسانوں میں سے یہ چار بہترین افسانے ماہرین کی کمیٹی نے منتخب کیے اس سیشن کے دوران پہلا انعام حاصل کرنے والی افسانہ نگار ماہ نور لودھی نے اپنا افسانہ میڈل پڑھ کر سنایا اور شائقین سے بھرپور داد حاصل کی کانفرنس کے اگلے سیشن کا موضوع ''اردو جاسوسی ادب اور ابن صفی'' کے موضوع پر ڈاکٹر شبنم امان نے اپنا تفصیلی مضمون پیش کیا جبکہ حمزہ وصی نے ''معاشرے میں بڑھتی اخلاقی پستی اور ادیب کا کردار'' کے موضوع پر اپنی خوبصورت تحریر پیش کی جسے انتہائی دلچسپی کے ساتھ سنا گیا اور ڈاکٹر اوج کمال سمیت دیگر حاضرین نے تبصرے کیے، بعد ازاں افسانہ نگار آصف علی آصف نے اپنا افسانہ ''الف سے چھوٹی ی'' تک پڑھ کر سنایا جسے شرکاء نے بے انتہا سراہا۔