04-11-2024
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو مالی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے دلیرانہ اور سخت فیصلے کیے جن کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو مالی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے دلیرانہ اور سخت فیصلے کیے جن کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیں، کے الیکٹرک کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز ٹیکس کی ایک ماہ کی آمدنی 22کروڑ 80لاکھ روپے کا چیک مل گیا ہے، ایک سال کے اندر کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی مد میں 3ارب روپے اکٹھا کرسکے گی، اس رقم کو شہر کے تمام علاقوں میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ بلدیاتی ملازمین کی پنشن اور واجبات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اس کی تمام تفصیلات آن لائن دستیاب ہوں گی، کے ایم سی کو میونسپل ٹیکس کی وصولی سے روکنے والوں سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہوں کہ گزشتہ تین سال میں ان کے منفی پروپیگنڈے کے سبب کے ایم سی کو ہونے والے دس ارب روپے کے نقصان کا کون جواب دے گا ،یہ لوگ میرے شہر کا گلا کیوں گھونٹ رہے تھے ،ماضی میں تمام اختیارات کے باوجود میونسپل ٹیکس کی جائز آمدنی کیوں حاصل نہیں کی گئی،جو پروپیگنڈہ کیا گیا کہ کے الیکٹرک سے پیسے نہیں ملے گے اس کا جواب آج مل گیاہے ،کبھی کبھار آپ کو شہر کے وسیع تر مفاد میں سخت اور دلیرانہ فیصلے کرنے پڑتے ہیں، نئی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کا آغاز ہوگیا، آئندہ ایک ماہ میں شہر کے اندر تمام ترقیاتی کاموں کو شروع کر دیا جائے گا،ماہانہ فنڈز پانچ لاکھ کے بجائے بارہ لاکھ ملنے سے یوسی چیئرمین بااختیار ہوگا اور اپنے علاقے میں سڑکوں، گلیوں ، نالوں ، پانی و سیوریج اور اسٹریٹ لائٹس کے کام کراسکے گا،یہ بات انہوں نے منگل کے روز صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں ڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر سٹی کونسل میں پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان اور دیگر بھی موجود تھے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مجھے اورڈپٹی میئر سلمان عبداللہ مراد کوکے ایم سی میں چارج لیے ہوئے ایک سال تین ماہ ہوچکے ،ہمارا پہلا ہدف کے ایم سی کو پیروں پر کھڑا کرنا تھا ،جس وقت بلدیاتی انتخابات سندھ میں ہورہے تھے ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ کراچی کی انتظامیہ اور صوبائی حکومت ایک جماعت سے ہوں گی تو کام اچھے طریقے سے ہوپائے گا ،اس بات کے اثرات اب آنا شروع ہوچکے ہیں ،سندھ میںہر یونین کمیٹی کو او زیڈ ٹی شیئر پانچ لاکھ روپے ملتا تھاجسے بڑھا کربارہ لاکھ روپے کر دیا گیاہے اور یہ رقم بلا تخصیص ہرجماعت سے تعلق رکھنے والی یوسی کوروزمرہ کے کاموں کے لیے دیے جا رہے ہیں،ہمارا دوسرا ہدف کے ایم سی افسران کو متحرک کرنا تھا کیونکہ ماضی میں افسران مایوسی کا شکار تھے اورترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز نہ ہونے کے خدشات میں مبتلا تھے مگر ہماری کاوشوں سے گزشتہ ایک سال میں سندھ حکومت سے ساڑھے چار ارب صوبائی ترقیاتی پروگرام کی مد میں کے ایم سی کو ملے اوراس سال سندھ حکومت سے مزید دس ارب روپے ملیں گے جن سے کراچی کے گلی محلوں اور سڑکوں پرکام ہوگا،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہم نے اختیارات سنبھالنے کے بعد کے ایم سی کے وسائل کو بہتر بنانے پر کام کیا اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج میونسپل ٹیکس سمیت دیگر ریونیو کی مدات میں کے ایم سی پہلے کے مقابلے میں بہتر آمدنی حاصل کررہی ہے، سب سے بڑی کامیابی میونسپل ٹیکس سے آمدنی کا حصول ہے ،متحدہ کی میئر شپ کے آخری سال کے ایم سی نے میونسپل ٹیکس کی مد میں بیس کروڑ روپے جمع کیے تھے اس میں سے بھی ساڑھے چار کروڑ ٹھیکیدار کو دے دئیے جاتے تھے اور کے ایم سی کو سالانہ صرف ساڑھے پندرہ کروڑ ملتے تھے،ہم نے فیصلہ کیا کہ میونسپل ٹیکس کلیکشن کو آئوٹ سورس کریں ،کے الیکٹرک کے ذریعے جو ٹیکس پانچ سو روپے تھا اسے چار سو روپے تک کے سلیب میں لے گئے ،تین سال کے بعد اس سال جولائی میں ہائیکورٹ سے کیس جیتنے میںکامیاب ہوئے،میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں بلدیہ عظمیٰ کراچی تعمیر و ترقی کا کام کررہی ہے ،سرفراز رفیقی شہید اسپتال، جناح برج، جی الانہ روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، بابا اور بھٹ جزائر، ایم اے جناح روڈ پر مرمت کا کام جاری ہے ،31دسمبر سے پہلے ہم یہ ساراکام مکمل کر لیں گے ،حالیہ بارشوں سے متاثرہ سڑکوں کی مرمت کے لیے ڈیڑھ ارب صوبائی حکومت نے دئیے اور پچاس کروڑ کے ایم سی اپنے بجٹ سے خرچ کررہی ہے،سڑکوں کے تعمیراتی میٹریل کی کوالٹی کو چیک کر کے استعمال کیا جا رہا ہے ،کے ایم سی شہر کے تمام علاقوں میں کام کررہی ہے ،کشمیرروڈ، ملیر ندی برج پر استرکاری ٹائون نہیں بلکہ کے ایم سی کررہی ہے ،نیوکراچی، نارتھ کراچی، لاسی گوٹھ میں کے ایم سی کام کررہی ہے ،ہمارے پاس جو بھی وسائل ہیں انہیں ہم اس شہر کی فلاح و بہبود پر خرچ کررہے ہیں، شہر کی بہتر کے لیے جس طریقے سے بھی ممکن ہوا کام کریں گے، قانون وہی ہے اختیارات وہی ہیں صرف چہرے بدلے ہیں اور چیزیں تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہیں،میونسپل ٹیکس کا سارا پیسہ اس شہر کا پیسہ ہے ، کسی کی جیب میںنہیں جانے دیں گے،کے ایم سی کے تمام محکموں کو ڈیجیٹائزیشن کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پرچی اور رسید کا زمانہ گزر گیا، اب ہمیں تمام چیزوں کو ڈیجیٹل کرنا ہے تاکہ ترقیاتی عمل مؤثر اور تیز ہو اور شہر بہتر بنے۔