Karachi Metropolitan Corporation --- Government of Sindh
Login/Signup Mail

31-05-2024

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے جس کے نتیجے میں آئندہ مالی سال کے دوران کے ایم سی کو ساڑھے 4 ارب روپے حاصل ہوں گے-، 10 جون کو سٹی کونسل کے اجلاس میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کی قرارداد منظوری کے لئے پیش کریں گے، پرامید ہوں تمام پارلیمانی جماعتیں شہر کے وسیع تر مفاد میں تعاون کریں گی، حب کنال سے کراچی کو فراہمی آب کے لئے ساڑھے 12 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری سندھ کابینہ نے دے دی ہے ، ملیر ایکسپریس وے کا تعمیراتی کام اگلے سال اگست تک مکمل ہو جائے گا، ملیر ایکسپریس وے کے فیز ٹو پر بھی کام شروع ہوچکا ہے، وزیراعظم سے درخواست ہے کہ کے فور منصوبے پر عملدرآمد کے لئے فوری طور پر لیٹر آف اتھرائزیشن جاری کرائیں،شہر میں ہیوی ٹریفک مینجمنٹ کے لئے لیاری ایکسپریس وے کا کنٹرول ہمیں دیں اور وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی پیکیج کا اعلان کریں تاکہ ہم مل کر شہر ، صوبے اور ملک کی خدمت کرسکیں، کراچی میں تمام چھوٹے بڑے ترقیاتی کام پیپلزپارٹی کے ذریعے ہوں گے اور ملک میں حقیقی اور مثبت تبدیلی بھی پیپلزپارٹی ہی لے کر آئے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز صدر دفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مشیر وزیراعلیٰ سندھ و پارلیمانی لیڈر سٹی کونسل نجمی عالم، میئر کراچی کے ترجمان برائے سیاسی امور کرم اللہ وقاصی، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان اور دیگر رہنمااور افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمیں وفاق یا صوبے کی طرف اس لئے دیکھنا پڑتا ہے کہ ہم اپنے ٹیکسز کے نظام کو درست نہیں چلا سکے، ڈھائی سال کی محنت کے بعد عدالت نے ہمیں اس معاملے میں سرخرو کیا، ایک ماہ میں دس بار پچھلے مہینے عدالت گیا کہ صحیح اور غلط کا بتایا جائے،عدالت کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس کیس کی شنوائی کی اور تسلیم کیا گیا کہ جو کام ہوا وہ قانون کے عین مطابق ہے، کے ایم سی کے پاس استحقاق ہے کہ وہ کس طرح ٹیکس وصول کرے،عدالت کو ہم نے انڈر ٹیکنگ بھی دی،عدالت سمجھتی ہے کہ کونسل سے دوبارہ توثیق ہونا چاہئے تو ہم دوبارہ کونسل سے منظور کرائیں گے،کے الیکٹرک کے معاہدے کو بھی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے،کمیٹی سے پاس کرانے کے بعد کونسل میں پیش کیا جائے گا، میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس کے ذریعے جمع ہونے والے پیسے کو ہر یونین کونسل کو فراہم کریں گے، ماضی میں شہر میں پرچی سسٹم چلتا رہا، ہم نے فیصلہ کیا کہ میونسپل ٹیکس کو پرائیوٹ کمپنی کے بجائے کے الیکٹرک کے ذریعے اکھٹا کریں، مصطفی کمال کے دور میں دو سو سے لیکر پانچ ہزار تک ٹیکس تھا، سال میں کل آمدنی 20 کروڑ روپے میں 4 کروڑ 38 لاکھ پرائیوٹ کمپنی کو دے دیئے جاتے تھے، یہ شہر 15 کروڑ سے تو نہیں چل سکتا لہٰذا کے الیکٹرک کے ذریعے ٹیکس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ یہ پیسہ لوگوں کی جیبوں میں آنے کے بجائے براہ راست کے ایم سی کے اکائونٹ میں آئے، ہم نے ٹیکس کو پانچ ہزار سے کم کرکے پچاس روپے کیا، نتیجہ یہ ہونا تھا کہ جو سال کے 20کروڑ اکھٹا کررہی تھی اسے ہم 4.5 ارب روپے پر لیکر آئے،پانچ لاکھ سے زائد لوگوں نے بل جمع کروائے ، یہ نظام 9 دن چلا، ایک سال میں بیس کروڑ اور ان نو دنوں میں ہم نے کئی کروڑ جمع کئے ، جو لوگ کے ایم سی کو اپنے پیروں پر کھڑا نہیں دیکھنا چاہتے وہ عدالت چلے گئے اور اسٹے آرڈر لے لیا تاہم عدالت کے موجودہ فیصلے میں صاف لکھا ہے کہ اب یہ معاملہ اسٹے آرڈر کی پوزیشن سے قبل والی پوزیشن پر آچکا ہے، میئر کراچی نے کہا کہ پانی اس شہر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ،کسی نے کے فور بند کر دیا کسی نے کو فور چلانے کا وعدہ کیا،162 ارب کا کسی نے وعدہ کیا تو کسی نے کے فور کا ذکر کیا،میں نے لائن آف ایکشن دیا تھا،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے فارمولے پر عملدرآمد کریں گے دس مئی کو حب کنال کے نئے منصوبے کی واٹر کارپوریشن سے منظوری کروائی تھی ،ہم نے فیصلہ کیا تھا 100 ایم جی ڈی کی نئی کنال ڈالیں گے اور پرانی کنال کو درست کریں گے، بارہ مہینے میں منصوبے کو مکمل کیا جائے گا، سندھ کابینہ سے منصوبے کی منظوری کے بعد ضلع جنوبی، وسطی، غربی، کیماڑی کو ریلیف ملے گا اور بقیہ پانی سے ملیر ،کورنگی اور ضلع شرقی کے عوام کو فائدہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ کے فور 77 ارب کا منصوبہ ہے، مارچ 2022 میں اس منصوبے کا پی سی ون ایکنک کے پاس گیا لیکن اب تک منظوری نہیں ملی، ہمارے پاس 77 ارب روپے موجود ہیں لیکن لیٹر نہ ہونے کی وجہ سے ٹینڈر پرویسس میں داخل نہیں ہوسکے، وزیراعظم صاحب جب کراچی آئے تھے تو وزیراعلیٰ صاحب نے بھی اس حوالے پر درخواست کی تھی ،لیاری ایکسپریس وے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا خواب تھا ،لیاری ایکسپریس وے پر ہیوی ٹریفک کو داخلے کی اجازت نہیں جس سے ہیوی ٹریفک پورے شہر میں گھومتا ہے اور مسائل پیدا ہوتے ہیں لہٰذا اس مسئلے کا بھی حل نکالا جائے ، انہوں نے کہا کہ اس شہر کی ترقی کے لئے کھلے ذہن کے ساتھ بیٹھیں گے،پچھلی دفعہ کونسل کا اجلاس اچھے ماحول میں ہوا نوے فیصد قراردادیں منظور ہوئیں، ہم میونسپل ٹیکس لیکر شہریوں پر بوجھ ڈالنا نہیں چاہتے مگر سوچنا چاہئے کہ اگر ہم چائے کا کپ بھی پیتے ہیں تو پچاس روپے کا ہوتا ہے، کیا ہم اس شہر کے لئے پچاس روپے ٹیکس نہیں دے سکتے ،میں واضح کرنا چاہوں گا کہ میرا کسی کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں-،